Monday, June 6, 2011

لڑکیوں کے انتخاب کا شرعی معیار



لڑکیوں کے انتخاب کا شرعی معیار

اسلام نے دینداری وحسن سیرت کو رشتوں کے انتخاب کےلئے معیار قرار دیا ہے ، بخاری ومسلم میں حدیث پاک ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:چار چیزو ں کی بنیاد پر عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے:

(1) اس کے مال کی بنا پر


(2)اس کے خاندان کی بنا پر


(3)اس کے حسن وجمال کی بنا پر
 
   (4)اس کی دینداری کی بنا پر                                                                             
                                                                                            
تو تم دیندار کو اختیار کرو اگر ایسا نہ کرو گے تو تم خیر سے محروم رہ جاؤگے-

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتوں کے لئے دینداری کو معیار قرار دیا کیونکہ مال ودولت مستقل رہنے والے نہیں ہے اور حسن وجمال بھی ہمیشہ رہنے وال نہیں ،حسن ایک ڈھلتی چھاؤ ہے،دولت ایک جھٹکے میں ختم ہوجاتی ہے ،دراصل دینداری وحسن سیرت ہی ہمیشہ فائدہ دینے والی دولت ہے جس سے دنیا وآخرت میں راحت وسکون ملتا ہے ، ماں باپ دیندار ہوں تو بچوں کی صحیح تربیت ہوتی اور ان کی زندگیوں میں برکتیں آتی ہیں-

حدیث شریف کی یہ مراد نہیں کہ دولت مند اورعزت دارگھرانے کی یا صاحب حسن وجمال لڑکی کا رشتہ نہ کیا جائے بلکہ مقصود یہ ہے کہ مال ودولت حسن وجمال، خاندان وبرادری کو معیار نہ بنایا جائے بلکہ حسن سیرت وبلندی اخلاق ،پرہیزگاری وخداترسی کومعیار بنائیں-البتہ دینداری اور حسن اخلاق کے ساتھ معزز گھرانے کی اور حسن وجمال والی لڑکی ہو تو ٹھیک ہے-

موجودہ دورمیں ازدواجی زندگي کے اندر جو بگاڑ پیدا ہورہا ہے اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہم دینداری کو چھوڑ کر مال ودولت اور ظاہری حسن کو معیار بنا بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے کئی لڑکیاں سنگین مسائل کا شکار ہوتی نظر آرہی ہیں،ہمیں ان مسائل کے تدارک کی طرف توجہ کرنی چاہئے تاکہ معاشرتی زندگی خوشگوار ہو اور امت مسلمہ کے درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو-

سنن ابن ماجہ کی روایت ہے :حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندۂ مؤمن کے حق میں تقوی الہی کے بعد سب سے بہتر چیز جس سے وہ فائدہ اٹھاتا ہے نیک بیوی ہے،جب وہ اسے حکم دیتا ہے تو اسکی اطاعت کرتی ہے ،جب اس کو دیکھتا ہے تو وہ اس کو خوش کردیتی ہے ،جب وہ کسی کام کے لئے اس کو قسم دیتا ہے تو اس کو پورا کردیتی ہے،اور جب وہ دور جاتا ہے تو یہ اپنے نفس اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرتی ہے -

جو لوگ دینداری اور حسن سیرت کو چھوڑ کر محض حسن وجمال ،خاندان اور مال ودولت کو معیار بناتے ہیں ان کے حق میں سخت وعید آئی ہے چنانچہ معجم طبرانی میں حدیث پاک ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص کسی خاتون سے نکاح اس کی عزت کی بنا پر کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی ذلت وخواری میں اضافہ کرتاہے ،اور جو شخص اس کے مال کی بنیاد پر نکاح کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی غربت وتنگدستی میں اضافہ کرتا ہے ، اور جو شخص اس کے خاندان کی بنیاد پر(دینداری اور حسن سیرت کو صرف نظر کرکے) نکاح کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی حقارت وخواری میں اضافہ کرتا ہے ، اور جو شخص کسی خاتون سے نکاح محض اس لئے کرے کہ اپنی نگاہ کو نیچی رکھے اور اپنی عزت وآبرو کی حفاظت اور اس کی قرابت کے باعث دیگر رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے تو اللہ تعالی اس شخص کے لئے اس خاتون میں برکت عطا فرماتا ہے اور اس خاتون کے لئے اس شخص میں برکت عطا فرماتاہے-

صحیح مسلم شریف میں حدیث شریف ہے کہ دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور سب سے بہتر چیز جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے وہ نیک عورت ہے -


لڑکیوں کے رشتہ کے انتخاب میں جس طرح معیار حسن سیرت ، دینداری اور پرہیزگاری ہے اسی طرح لڑکوں میں بھی ان کی دینداری اور حسن سیرت رشتہ کے انتخاب کا معیار ہے،چنانچہ جامع ترمذی شریف میں حدیث پاک ہے:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص پیام نکاح بھیجے جس کی دینداری اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس کا رشتہ کرادو ورنہ زمین میں فتنہ ہوگا اور بڑے بڑے فسادات ہونگے-

اسی لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نےان ارشادات کی بنا پر اپنی صاحبزادیوں کا نکاح متقی وپرہیز گار سیاہ فام غلاموں کے ساتھ کرانے میں بھی کوئی عار محسوس نہ کیا،اللہ نے ان کی نسلوں میں برکتیں رکھی-

دینداری اور حسن اخلاق کو معیار نہ بنانے اوراسے پس پشت ڈالنے کا نتیجہ یہ ہے کہ آج لڑکیاں اور لڑکے بے شادی کے بیٹھے ہوئے ہیں،کہیں تو لڑکیوں کے جہیز کا مسئلہ ہے تو کہیں لڑکوں کے ولیمہ کے اخرجات کا مسئلہ ،بے حیائیوں کے دروازے کھلے ہوئے ہیں ،فحاشی وعریانی عام ہے ،نت نئی بیماریاں پیدا ہوتی جارہی ہیں،سنن ابن ماجہ میں حدیث شریف ہے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب کسی قوم میں فحاشی اور عریانیت علانیہ ہونے لگتی ہے تو ان میں طاعون اور ایسی نت نئی بیماریا ں پیدا ہوجاتی ہیں جن کا پہلے لوگوں نے نام بھی نہیں سنا تھا -

از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ




No comments:

Post a Comment